Total Pageviews

Friday, 30 December 2011

یہ سال بھی آخر بیت گیا


کوئی ہار گیا کوئی جیت گیا
یہ سال بھی آخر بیت گیا
کبھی سپنے سجاے آنکھوں میں
کبھی بیت گے پل باتوں میں
کچھ تلخ سے لمحات بھی تھے
کچھ حادثے اور صدمات بھی تھے
کچھ بےرخی کچھ بےچینی 
کچھ من میں سمٹی ویرانی 
کچھ لمحوں کو برباد کیا 
کچھ لمحے تھے یادگار بہت
پر اب کے برس اے دوست میرے 
مجھے رب سے دعا یہ مانگنے دو
کوئی پل نہ تیرا اداس گزرے
کوئی روگ نہ تجھے راس گزرے
تو پھولوں کی طرح کھلا کرے
کوئی شخص نہ تجھ سے گلہ کرے
تو خوش رہے آباد رہے
تیرا خواب نگر آباد رہے
تو جو چاہے وہ ہو جائے
تو جو مانگے وہ مل جائے
تیری معاف وہ ہر اک خطا کرے
تجھے ایسے ہے رب عطا کرے


اے بی سی

No comments:

Post a Comment