کوئی ہار گیا کوئی جیت گیا
یہ سال بھی آخر بیت گیا
کبھی سپنے سجاے آنکھوں میں
کبھی بیت گے پل باتوں میں
کچھ تلخ سے لمحات بھی تھے
کچھ حادثے اور صدمات بھی تھے
کچھ بےرخی کچھ بےچینی
کچھ من میں سمٹی ویرانی
کچھ لمحوں کو برباد کیا
کچھ لمحے تھے یادگار بہت
پر اب کے برس اے دوست میرے
مجھے رب سے دعا یہ مانگنے دو
کوئی پل نہ تیرا اداس گزرے
کوئی روگ نہ تجھے راس گزرے
تو پھولوں کی طرح کھلا کرے
کوئی شخص نہ تجھ سے گلہ کرے
تو خوش رہے آباد رہے
تیرا خواب نگر آباد رہے
تو جو چاہے وہ ہو جائے
تو جو مانگے وہ مل جائے
تیری معاف وہ ہر اک خطا کرے
تجھے ایسے ہے رب عطا کرے
اے بی سی
No comments:
Post a Comment